
ليكن كيا كيا جاۓ ؟ ہمارےحكمرانوں كے پاس كوئى معقول جواز تو ہے نہيں كہ اسرائيل كو سمجھاۓ اور پوچھےكہ بھئى يہ تم لوگ كيا ظلم كررہے ہو؟ يا كم سے كم امريکہ بہادر كو مخاطب كركے اپنا احتجاج ريكارڈ كراۓ ليكن كيسے؟؟
كيونكہ سركارى سطح پر تو پرواز ميں بے غيرتى كى حد تک كوتاہى آچكى ہے اور قومى سطح پر ہم كردار كى حيثيت سےاتنےگرے ہوۓ اور مجرمانہ حد تک ضعيف العقل واقع ہوۓ ہيں كہ ھم پر ايسے ہى لوگ حكمرانى كرينگے جيسے كہ ھم ہيں !! ھم جيسے منہ كالو پر صلاح الدين ايوبى كى طرح مرد مومن ومجاہد كيسے آسكتا ہے؟
ھم ڈھكوسلے جمہوريت كے بے سُرے ڈُگڈگى پر ناچنے والى وه قوم ہيں جنہوں نے اسلام اور قرآن كو مسجد ميں قيد كرركھا ہے قران كو معاشرےكى زمام تھامنے كے بجاۓ ختم شريف كے روٹيوں اور دم نزع تک محدود كر ركھا ہے. اور تكفيرى كھيل ميں ہم كمال كو پہنچے ہيں ہم بجاۓ مسلم بن كر متحد ہونے كے كافر كافر كھيل رہے ہيں بقول شاعر
متحد ہو تو بدل ڈالو نظامِ گلشن
منتشر ہو تو مرو، شور مچاتے کیوں ہو؟ مسلمانوں كى زوال كى ابتدا ہى تب سے ہوئى ہے جب سے هم نے كردار كو پيچھے چھوڑ كر معاشرتى اداكارى شروع كردى ہے ھم بھول چكے ہيں كہ مسلمان تو وه ہوتا ہے جس كے گفتار و كردار دونوں ميں الله كى برھان چھلكتا دكھائى دے ليكن ھم صرف گفتار كے غازى ہيں ھم اچھا انسان بننے كے بجاۓ اچھا ہونے كى اداكارى كررہے ہيں. تو ظاہر بات ہے ہم پر حكومت بھى ہم ميں سے كارٹون نما اداكار ہى كرينگےنا....!!!! اس كے ساتھ صرف ہم ہى اسرائيلى ورلڈ آرڈر كے غلام نہيں بلکہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھى ہيں. او . آئى . سى اور عرب ليگ نےتو ابھى تک اپنى بد مستيوں و خرمستيوں كى مدہوشى سے فلسطين كى حمايت ميں كروٹ بھى نہيں بدلى اور اقوام متحده اور انسانى حقوق كى بين الاقوامى تنظيميں تو اسرائيل كى ركھيل ہيں. سننے ميں آيا ہے كہ مصر نے یورپین یونین کے ڈاکٹروں کے وفد کو اپنی بارڈر سے غزہ میں جانے سے روک دیا ! نیز فلسطینی زخمیوں کے مصر داخلے پہ بھی پابندی برقرار ھے گويا فلسطينيوں كو غزه ميں محسور كركے مروايا جارہا ہے غزہ پہ یلغار کے لئے تیار ٹینکوں میں سعودی تیل استعمال ھو رھا ھے ،، اسرائیل کے پاس اپنے ایک دن کے استعمال کا تیل بھی نہیں ھے ،، سب خادم الحرمین الشریفین سے جاتا ہے یہ عرب قوم پرست خادمین پوری دنیا کے ان مسلمانوں کے خون کے پیاسے هیں جواللہ کی دهرتی پر اللہ کے نظام كا اقتدار چاهتے هیں كيونكہ الله كےنظام كى خاصيت ہى يہى ہے كہ وه سرحدوں كى قيد سے ماورا پھيلتا جائيگا اور ظاہر بات عرب كو بھى اپنى لپيٹ ميں لے گااور عرب كےشخصى حكومتوں خاتمہ كريگا اس وجہ سے عرب نيشنلسٹ شخصى حكمرانوں كو قطعى طور پر الله كا نظام نہيں چاہيۓ الله كا نظام تو ايک طرف ان خادمين كا وه بھى دشمن جو جمہوريت ميں رہتے ہوۓ الله كى نظام كا خير خواه ہو. مصر کی منتخب حکومت کو انہی کی طاقت کے بل بوتے پر اسی فرعون سیسی کی مدد سے گرا کر مصر کی گلیوں کو اخوان کے خون سے رنگا اخوان کا قتل عام بهی ان کے نزدیک جائزهے اپنے ہى گراتے ہيں نشيمن پہ بجلياں مسلم دنیا ميں يہ بھى مشہور ہے کہ سعودیہ اور ایران ازلی دشمن ہیں. مگر حیرت کی بات ہے کہ اسرائیل کا تیل سعودیہ سے جا رہا ہے اور دوسری طرف ایرانی صوبہ اصفہان میں یہودیوں کی دوسری بڑی آبادی ہے جن کو آج تک آنچ بھی نہیں ائی. كوئى بتاسکتا ہے كہ یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں یا باقی ماندہ مسلمانوں کے ؟؟؟ غزه جل رها هے اور مسلم حکمران اس کے شعلوں کی لپٹ سے لطف اندوز ہورہے ہیں اور پوری امت مسلمہ کی غیرت پر صف ماتم بچها ہوا ہے اس تناظر میں یہ جائزه لينا کہ اس خون سے کس کس کے چہرے خون آلود ہيں امت مسلمہ کا مذہبی فریضہ ہے یہ خون مسلم ہے کس رگ سے بہہ رہا ہے یہ الگ بحث ہے اخر ميں اتنا كہونگا كہ مسلم امہ كو اس ضعف سے نكالنے كيلۓ ہم نے قرآن كو تھامنا ہوگا ہم ميں ہر ايک كو مثالى شخصيت بننا ہوگا ہم نے اپنےكردار پر توجہ دينى ہوگى ورنہ ثوابوں اور دعاؤں سے کچھ نہيں بدلنے والا اپنے آپ سے تبديلى كا اغاز كرنا ہوگا كردار سازى كےمرحلے كےبعد ايک ايسا معاشره وجود ميں آئيگا جو مثالى ہوگا اس كے بعد وه دن دور نہيں جب اسلام كى سنہرى دور كى ياد تازه ہو گى. اگر ايسا نہيں ہوگا تو پھر بقول اقبال..!! تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازل سے ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات!
0 comments:
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔