Click & Install Urdu Phonetic Keyboard

Pak Urdu Installer
Wednesday, 16 July 2014

00:44
مجاہد توروالی
آج سے کئی سال پہلے بھی لوگ اسی طرح جی رہے تھے، جیسا کہ آج جی رہے ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اُس زمانے میں پیار و محبت کا بول بالا تھا اور آج کل ’’سوشل میڈیا‘‘ کے کا بول بالا ہے۔ زمانۂ قدیم میں مواصلاتی نظام نہ ہونے کے برابر تھالیکن لوگ پھر بھی ایک دوسرے کے حالات سے با خبر رہتے تھے۔ ایک دوسرے سے محبت رکھتے تھے جو کہ آج کے اس جدید دور میں ناپید ہے۔ دور دور سے اکثر رشتہ دار اچانک گھر آجاتے تھے اور خوشی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ یار دوست اور رشتہ دار ایک دوسرے کے خطوں کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتے تھے۔ صبح و شام محلے کے لوگ ایک دوسرے کے حالات سے با خبر رہتے تھے، جب کوئی سالوں بعد بیرون ملک سے گھر لوٹ آتا تھا، تو رشتہ داروں کے علاہ محلے کے دوسرے لوگ بھی اُسے مدعو کرتے تھے اور اگر کوئی لمبی مسافت پہ جاتا، تب بھی وہ پورے محلے سے رخصتی اور دُعائیں لیتا تھا۔ اس طرح شہر سے آنے والا دوست گاؤں کے تمام دوستوں کے لیے تحفے لے کر آتا تھا اور یوں ایک ہنستی مسکراتی زندگی کا سفر جاری رہتا تھا۔ لیکن آج کی زندگی اُس سے کئی زیادہ سہل ہونے کے ساتھ ساتھ مشکل بھی ہوگئی ہے۔ اگرچہ سائنس اور ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کی ہے۔ آج دنیا ایک گلوبل ولیج کی صورت اختیار کر گئی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ ہوا ہے کہ محلے کے لوگ ایک دوسرے کے حالات سے بہت ہی کم باخبر رہتے ہیں۔ ہم امریکہ میں اپنے دوست کے معمولی سر درد سے تو واقف ہوتے ہیں، لیکن پڑوس میں خالو خالہ کی خبر نہیں رکھتے۔ امریکہ میں جب کسی دوست کا کتا تک مرتا ہے، تو ہمیں اس کی بروقت خبر مل جاتی ہے، لیکن جب پڑوس میں کوئی جیتا جاگتا انسان فوت ہو تا ہے، تو ہم لا علم رہتے ہیں۔ اسی طرح ہم جب بھی چاہیں، تو یورپ اور امریکہ کے کونے کونے کی آن لائن سیر کر سکتے ہیں، کسی بھی چیز کو ڈھنڈنے میں ہمیں گھڑی دو گھڑی کا وقت نہیں لگتا، جو آپ کا دل چاہے، آپ انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ ایسا کوئی سوال ہی نہیں ہے جس کا جواب آپ کو گوگل نہیں دے سکتا، غرض یہ کہ آج انٹر نیٹ کے ذریعے سب کچھ ممکن ہے۔ فیس بک، اسکائپ، ٹیوٹر اور دوسرے سوشل ویب سائیٹس کے ذریعے آپ دوستوں سے گھنٹوں تک مفت کال، وڈیو کال اور چیٹنگ کر سکتے ہیں، جو آپ کے دل میں ہے، وہ آپ فیس بک پہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں، اُن کے پوسٹ وقتاً فوقتاً دیکھ سکتے ہیں، لیکن دور جدید کی اِن تمام تر سہولیات کے باوجود اب لوگوں میں وہ پہلے سی محبت دیکھنے کو نہیں ملتی ہے۔ کوئی کسی کو ایک منٹ تک کا ٹائم نہیں دے سکتا۔ ہر کوئی کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتا ہے۔ سال گزر جاتے ہیں لیکن کوئی کسی کے گھر جانے کے لیے وقت نہیں نکال سکتا۔ سوشل میڈیا کا ایک اور سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس نے ہمیں اپنے بڑوں اور بزرگوں سے دور کیا ہوا ہے۔ آج کوئی کسی کی عیادت کرنے اس کے گھر نہیں جاتا، کیوں کہ اس کی خیر خیریت پوچھنے کے لیے موبائل فون اور سوشل میڈیا جو کافی ہے۔ اس کے علاوہ ہماری نئی نسل سوشل میڈیا کو کسی مقصد حاصل کرنے کے بجائے اپنا قیمتی وقت فضول قسم کے فوٹو ز، وڈیوز اور دیگر فالتو چیزیں دیکھنے میں ضائع کرتی ہے۔
فیس بک اور دیگر سوشل سائٹس کو آپ مثبت طو ر پہ استعمال کر سکتے ہیں، لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کے ہمارے نوے فی صد فیس بُک کے دوست اس سماجی ویب سائٹ کو صرف اور صرف فوٹوز، ویڈیوز اور شعر و شاعری دیکھنے کے لیے ہی استعمال کرتے ہیں جو کہ وقت اور پیسے دونوں کا ضیاع ہے۔
اگر چہ سوشل میڈیا کے بہت سارے فائدے ہیں اور اس کا مثبت استعمال آپ کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے لیکن دوسری طرف اس کا منفی استعمال ہمیں معاشرے میں تنہا بھی کر سکتا ہے۔
سب سے اہم بات یہی ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے پہلے آپ کا ’’سوشل‘‘ ہونا از حد ضروری ہے۔

0 comments:

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔